بھارت کی آبی جارحیت میں اضافہ، دریائے نیلم کا پانی روک لیا گیا

لاہور (ویب ڈیسک) بھارت کی جانب سے آبی جارحیت ایک خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں کشن گنگا ڈیم سے دریائے نیلم کا پانی روکنے کے اقدام نے پاکستان کے زیر انتظام علاقوں میں شدید پانی کی قلت کا خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ سیکیورٹی اور مقامی حکام کے مطابق دریائے نیلم میں پانی کا بہاؤ معمول سے تقریباً 40 فیصد کم ہو چکا ہے، جو نہ صرف انسانی ضروریات بلکہ زرعی سرگرمیوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
کشن گنگا ڈیم، جو پہلے ہی ایک متنازعہ منصوبہ رہا ہے، اب پاکستان کے لیے ایک ماحولیاتی و اقتصادی چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے حالیہ کشیدگی کے دوران وقتی طور پر پانی کا اخراج جاری رکھا، مگر اب اچانک پانی کی بندش نے وادی نیلم کے مختلف علاقوں میں زرعی نظام اور روزمرہ زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھارت نے دریائے چناب کو بیاس اور راوی کے نظام سے جوڑنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے، جو بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی تصور کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے یہ اقدامات ایک طے شدہ حکمت عملی کا حصہ ہیں جس کا مقصد پاکستان کو پانی کے بحران کے ذریعے معاشی و ماحولیاتی دباؤ میں لانا ہے۔
یاد رہے کہ 23 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی دھمکی دی تھی، اور اب ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ بھارت نے عملی طور پر پانی کو تزویراتی ہتھیار بنا لیا ہے۔ موجودہ صورتحال اس امر کی غمازی کرتی ہے کہ بھارت نے معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کی راہ اختیار کی ہے، جو خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
پاکستانی ماہرین اور حکام نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رکھا جا سکے اور جنوبی ایشیا کو ایک ممکنہ آبی بحران سے بچایا جا سکے۔