علی امین گنڈاپور کی دھمکی: “عمران خان سے ملاقات نہ ہوئی تو آئی ایم ایف کی شرائط نہیں مانیں گے”

0
25033100241743443618
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر صوبائی بجٹ کے سلسلے میں عمران خان سے ضروری مشاورت نہ کروائی گئی تو خیبرپختونخوا حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات میں ساتھ نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ فنانس ٹیم کے پانچ اہم افراد کی عمران خان سے ملاقات انتہائی ناگزیر ہے۔

اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “عمران خان قوم کی حقیقی جمہوریت اور آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ اپنی ذات نہیں بلکہ پاکستان کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمیں مسلسل نظرانداز کیا گیا تو اب ہم صرف حکومت چلانے پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ احتجاجی تحریک بھی بھرپور طریقے سے شروع کریں گے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، ہمارے لیڈر اور کارکن جیلوں میں ہیں، عدلیہ سے تحفظ کی اپیل ہے۔ انہوں نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جن کے پاس فارم 45 نہیں ہیں، انہیں نشستوں سے ہٹایا جائے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں عمران خان سے دو ماہ بعد ملاقات کی اجازت ملی ہے، اور وہی ان کے لیے رہنمائی فراہم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ “سسٹم تحریک انصاف اور بانی کو ختم نہیں کر سکا، اب تسلیم کرنا ہوگا کہ ڈنڈے سے ریاست نہیں چلتی۔” ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ “عمران خان جو بات کرتے ہیں، وہی میری رائے ہوتی ہے، آرمی چیف کے متعلق بانی کا بیان میرا بیان ہے۔”

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی معیشت اب سرپلس ہے، اور 36 ارب روپے کے صحت کارڈ، بون میرو اور لیور ٹرانسپلانٹ جیسے منصوبے عوام کو ریلیف دے رہے ہیں۔ ڈھائی لاکھ گھرانوں کو سولر سسٹم دیا جا رہا ہے۔

کرپشن الزامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ 40 ارب روپے کے اسکینڈل کو ان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے، حالانکہ یہ الزامات پچھلی حکومت اور اس وقت کے فنانس منسٹر سے متعلق ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب تک 20 ارب روپے کی ریکوری ہو چکی ہے اور وہ دعا گو ہیں کہ اگر واقعی 400 ارب کی کرپشن ہوئی ہو تو وہ بھی ریکور ہو کر صوبائی خزانے میں شامل ہو۔

ان بیانات سے واضح ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت مرکز کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کا شکار ہے، اور آئندہ دنوں میں اس کا اثر وفاقی مالیاتی پالیسیوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *