40 ارب روپے کا بڑا سکینڈل، پی ٹی آئی کی دو اہم شخصیات پر الزامات

اسلام آباد (ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا میں 40 ارب روپے کے میگا کرپشن اسکینڈل نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، جہاں نیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دو سینئر رہنماؤں اور خیبر پختونخوا حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو تحقیقات کے دائرے میں لے لیا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق، خیبر پختونخوا کے سرکاری اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئیں، جن میں ایک اکاؤنٹ ایک اعلیٰ حکومتی افسر کے خاندان سے منسلک نکلا ہے۔ ان فنڈز سے مبینہ طور پر دو مہنگی جائیدادیں خریدی گئیں، جن میں سے ایک ہزارہ ریجن میں پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما سے خریدی گئی، جب کہ دوسری جنوبی خیبر پختونخوا کے ایک بڑے شہر میں واقع ہے، جس کی ادائیگی ایک اور مشتبہ بینک اکاؤنٹ سے کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ان جائیدادوں کا تعلق پی ٹی آئی سے منسلک ایک اہم آئینی عہدیدار کے خاندان سے جوڑا جا رہا ہے۔ نیب نے ان بینک اکاؤنٹس کی مکمل چھان بین شروع کر دی ہے جن کے ذریعے مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے سرکاری فنڈز کو غیر قانونی طور پر منتقل کیا گیا۔
نیب ذرائع کے مطابق، یہ اسکینڈل صوبائی حکومت کے مالیاتی ڈھانچے کو بُری طرح متاثر کر سکتا ہے اور پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔ دوسری جانب، خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ معاملہ نگران حکومت کے دور سے متعلق ہے اور قانون سب کے لیے برابر ہے، سیاسی وابستگی کوئی معنی نہیں رکھتی۔
اس اسکینڈل نے نہ صرف نیب کی سرگرمیوں کو مہمیز دی ہے بلکہ خیبر پختونخوا کی سیاسی فضا کو بھی شدید طور پر متأثر کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس کیس کی مزید تفصیلات سامنے آنے کا امکان ہے، جو سیاسی میدان میں نئی ہلچل پیدا کر سکتی ہیں۔