بھارت کی کرکٹ میں سیاست، پاکستان کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ

0
cover_1686470309lk
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ایک بار پھر کھیل کو سیاست کی بھینٹ چڑھاتے ہوئے پاکستان کے ساتھ تمام کرکٹ تعلقات ختم کرنے کی مہم چلا دی ہے۔ پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر بھارت میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا گیا ہے، جس کے بعد بی سی سی آئی نے حکومتی دباؤ پر کرکٹ میں سخت گیر رویہ اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق، بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سارو گنگولی نے ایک حالیہ انٹرویو میں پاکستان کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو فوری طور پر پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر کرکٹ تعلقات مکمل طور پر ختم کر دینے چاہئیں۔ گنگولی کا کہنا تھا کہ “ہمیں کسی بھی قیمت پر پاکستان کے ساتھ کھیل کے میدان میں تعاون نہیں رکھنا چاہیے۔ موجودہ حالات میں یہ ناممکن ہے۔”

ان کے اس بیان نے خطے میں کرکٹ ڈپلومیسی کو ایک بار پھر شدید متاثر کر دیا ہے۔ سارو گنگولی کا مؤقف سامنے آنے کے بعد نہ صرف آئندہ ہونے والے ایشیا کپ بلکہ 2025 میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی پر بھی سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے دیے گئے اشاروں کے باوجود، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اب تک کوئی سرکاری ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ پی سی بی ذرائع کے مطابق، صورتحال کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد ہی باضابطہ مؤقف سامنے لایا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے پاک رکھنے کا عالمی اصول موجود ہے، جس کی مسلسل خلاف ورزی بھارت کی جانب سے کی جا رہی ہے۔ کھیل کو دوستانہ تعلقات بڑھانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، مگر بھارت میں کھیل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی روایت بڑھتی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف کرکٹ کے عالمی ایونٹس متاثر ہو سکتے ہیں بلکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان کھیل کے ذریعے پیدا ہونے والی مثبت فضا بھی نقصان اٹھا سکتی ہے۔

دوسری جانب شائقین کرکٹ کا کہنا ہے کہ کھیل کو سیاست سے دور رکھا جانا چاہیے کیونکہ کھیل محبت، امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔ بی سی سی آئی کے حالیہ موقف پر بھارتی اور بین الاقوامی سطح پر بھی ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے، جس میں بعض نے حمایت کی جبکہ کئی اہم شخصیات نے اس رویے پر نکتہ چینی بھی کی ہے۔

اس پوسٹ کو شیئر کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *